میں
اور فرید اکثر
بلوچستان
یونیورسٹی کے
لائبریری میں
کمبائن
اسٹیڈی کے بعد
آئی ایم ایس کینٹین
جاتے تھے۔
عموماََ ہم دو
کرسیاں اٹھا
کر کسی کونے
میں بیٹھ کر
مختلف موضوعات
پر گفتگو کیا
کرتے تھے۔
اُس دن بھی ہم معمول کے مطابق اپنے کینٹین میں تھے، آئی ایم ایس کینٹین درختوں کے بیچ میں واقع ہونے کی وجہ سے ہر وقت سائے میں گِھرا رہتا ہے اور نومبر کے مہینے میں طلباء دھوپ والی جگہوں پر بیٹھے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے کینٹین میں کام کرنے والے نوجوان جنہیں عام و خاص میں "چھوٹو "کہا جاتا ہے بڑی تیزی سے حرکت میں اِدھر اُدھر دکھائی دیتے ہیں۔۔۔
ایک طالب علم نے سیٹی بجائی ، چھوٹو کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کیاـــ چھوٹو اُس سے آرڈر لے ہی رہا تھاـــ
اِشت اشت کچھ فاصلے پر بیٹھے ایک آدمی نے چھوٹو کو اپنی طرف بلایاــــ کتنے ہوئے؟ ـــ 50 روپے سرـــ اُس آدمی نے جیب سے 50 روپے نکال کر ٹیبل پر ایسے غرور سے پھینکا جیسے تاش کے کھیل کا چیمپیئن ہوـــــ چھوٹو کو بہت غصہ آیا مگر وہ غصہ اندر ہی اندر پی لیاــــ
اوئے یہاں آو ایک کاٹن پوش نے چھوٹو کو غصے بھرے لہجے سے آواز دی ــــ جی صاحب حکم ـــ یہ چاہے ہے یا پانی؟؟ یہ کہہ کر اس نے ایک جھٹکے سے کپ ٹیبل سے گرادیا جو سیدھا چھوٹو کے پاوں کے پاس گراـــ صاحب ہم تو مزدور ہے جاکر سیٹ کو اپنا غصہ دکھاوـــ وہ بندہ چھوٹو کو نفرت سے گھورتا ہوا کچھ کہے اپنی راہ لے چلاـــــ
چھوٹو ٹوٹا ہوا کپ لے کر سیٹھ کے پاس گیا اور گائک کی شکایت سنادی مگر سیٹھ نے سنی ان سنی کرتے ہوئے " اچھا اچھا دفعا کرو اسے اور ان دونوں لڑکوں سے آڈر لیکر آو اشارہ کر رہے ہیں"
چھوٹو نہ جانے کیا بھڑ بھڑاتے ہوئے ہماری طرف آنے لگا اس سے پہلے کہ ہم تک پہنچتا ایک گروپ سے ایک نے زور سے آواز لگائی " اڑے جلدی پانی کا ایک جگ لاو۔۔" ابھی لایا واجہ ـــ چھوٹو خود سے باتیں کرتا ہوا ہماری طرف آیا
کیسے ہو خلیل بھائی (فرضی نام) میں نے پوچھا ـــ اللہ کا شکر ہے میرے بھائی ــ آج فرید بھائی آرڈر دینگے یہ سن کر وہ مسکراتے ہوئے فرید کی طرف متوجہ ہوا، جی سر ؟
ایک بات پوچھوں ناراض تو نہیں ہو گے فرید نے کہا۔۔
"اِشت۔۔ کسی نے آواز دی ـــــــ آیا آیا"
نہیں سر ذرا جلدی وہ پڑھے لکھے جائل چیخ رہے ہیں جاکر ان کو کچھ گھاس ڈال دوں پتہ نہیں کتنے دنوں سےچارہ نہیں ملا ہوگا۔۔۔ یہ سننا ہے تو ایک دم سے ہم تینوں کے قہقوں سے فضاء گونج اٹھی۔
اچھا یہ بتاو فرید (اپنائیت و سنجیدگی سے) یہ لوگ آپ کو "چھوٹو۔۔۔ اِشت اِشت ـــ اڑے ــ اوے اور سیٹھی بجھا" کرکے بلاتے ہیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے ؟
یہ سوال میرے اور خلیل کے لیے غیر متوقع تھی میں نے چھونک کر ایک بار فرید کی چھمکتی آنکھوں کی طرف دیکھا اور پھر خلیل کے چہرےکی اترتی رنگت کی طرف۔۔۔
اُس دن بھی ہم معمول کے مطابق اپنے کینٹین میں تھے، آئی ایم ایس کینٹین درختوں کے بیچ میں واقع ہونے کی وجہ سے ہر وقت سائے میں گِھرا رہتا ہے اور نومبر کے مہینے میں طلباء دھوپ والی جگہوں پر بیٹھے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے کینٹین میں کام کرنے والے نوجوان جنہیں عام و خاص میں "چھوٹو "کہا جاتا ہے بڑی تیزی سے حرکت میں اِدھر اُدھر دکھائی دیتے ہیں۔۔۔
ایک طالب علم نے سیٹی بجائی ، چھوٹو کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کیاـــ چھوٹو اُس سے آرڈر لے ہی رہا تھاـــ
اِشت اشت کچھ فاصلے پر بیٹھے ایک آدمی نے چھوٹو کو اپنی طرف بلایاــــ کتنے ہوئے؟ ـــ 50 روپے سرـــ اُس آدمی نے جیب سے 50 روپے نکال کر ٹیبل پر ایسے غرور سے پھینکا جیسے تاش کے کھیل کا چیمپیئن ہوـــــ چھوٹو کو بہت غصہ آیا مگر وہ غصہ اندر ہی اندر پی لیاــــ
اوئے یہاں آو ایک کاٹن پوش نے چھوٹو کو غصے بھرے لہجے سے آواز دی ــــ جی صاحب حکم ـــ یہ چاہے ہے یا پانی؟؟ یہ کہہ کر اس نے ایک جھٹکے سے کپ ٹیبل سے گرادیا جو سیدھا چھوٹو کے پاوں کے پاس گراـــ صاحب ہم تو مزدور ہے جاکر سیٹ کو اپنا غصہ دکھاوـــ وہ بندہ چھوٹو کو نفرت سے گھورتا ہوا کچھ کہے اپنی راہ لے چلاـــــ
چھوٹو ٹوٹا ہوا کپ لے کر سیٹھ کے پاس گیا اور گائک کی شکایت سنادی مگر سیٹھ نے سنی ان سنی کرتے ہوئے " اچھا اچھا دفعا کرو اسے اور ان دونوں لڑکوں سے آڈر لیکر آو اشارہ کر رہے ہیں"
چھوٹو نہ جانے کیا بھڑ بھڑاتے ہوئے ہماری طرف آنے لگا اس سے پہلے کہ ہم تک پہنچتا ایک گروپ سے ایک نے زور سے آواز لگائی " اڑے جلدی پانی کا ایک جگ لاو۔۔" ابھی لایا واجہ ـــ چھوٹو خود سے باتیں کرتا ہوا ہماری طرف آیا
کیسے ہو خلیل بھائی (فرضی نام) میں نے پوچھا ـــ اللہ کا شکر ہے میرے بھائی ــ آج فرید بھائی آرڈر دینگے یہ سن کر وہ مسکراتے ہوئے فرید کی طرف متوجہ ہوا، جی سر ؟
ایک بات پوچھوں ناراض تو نہیں ہو گے فرید نے کہا۔۔
"اِشت۔۔ کسی نے آواز دی ـــــــ آیا آیا"
نہیں سر ذرا جلدی وہ پڑھے لکھے جائل چیخ رہے ہیں جاکر ان کو کچھ گھاس ڈال دوں پتہ نہیں کتنے دنوں سےچارہ نہیں ملا ہوگا۔۔۔ یہ سننا ہے تو ایک دم سے ہم تینوں کے قہقوں سے فضاء گونج اٹھی۔
اچھا یہ بتاو فرید (اپنائیت و سنجیدگی سے) یہ لوگ آپ کو "چھوٹو۔۔۔ اِشت اِشت ـــ اڑے ــ اوے اور سیٹھی بجھا" کرکے بلاتے ہیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے ؟
یہ سوال میرے اور خلیل کے لیے غیر متوقع تھی میں نے چھونک کر ایک بار فرید کی چھمکتی آنکھوں کی طرف دیکھا اور پھر خلیل کے چہرےکی اترتی رنگت کی طرف۔۔۔
کچھ
لمحے ایسی
خاموشی طاری
ہوگئی جیسے
زور دار
دھماکے کی
آواز سے سب کی
بولتی بند
ہوجاتی ہے،
ایک ابھار خلیل کے گلے پر نمودار ہوا جو زبان خشک ہونے کی علامت ہوتی ہے وہ کچھ نہ بولا مگر اس کے آنکھوں سے آنسو چھلک کر اس کے چہرے پر آگئے اور ہمیں ہماری ہر سوال کا جواب دے گئےَََــــ خلیل کچھ بھی نہ بولا مگر اس کے آنسو سب کچھ بول گئے !
اپنے آنسو چھپانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے وہ آگے بڑھا۔۔۔ ہماری کانوں میں ایک آواز ٹھکرائیََ ـــــــــــــ اوئے چھوٹو ایک کڑک چائے جلدی سے۔۔۔
ایک ابھار خلیل کے گلے پر نمودار ہوا جو زبان خشک ہونے کی علامت ہوتی ہے وہ کچھ نہ بولا مگر اس کے آنکھوں سے آنسو چھلک کر اس کے چہرے پر آگئے اور ہمیں ہماری ہر سوال کا جواب دے گئےَََــــ خلیل کچھ بھی نہ بولا مگر اس کے آنسو سب کچھ بول گئے !
اپنے آنسو چھپانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے وہ آگے بڑھا۔۔۔ ہماری کانوں میں ایک آواز ٹھکرائیََ ـــــــــــــ اوئے چھوٹو ایک کڑک چائے جلدی سے۔۔۔
