Powered by Blogger.

Tuesday, 14 January 2014

Filled Under: ,

Mohammad The Prophet Of Mercy ( نبی رحمت )

Share


محبوبِ خدا زخموں سے چُور چُور اور نڈھال  ہیں ، جوتے خون سے  اتنے بھر گئے تھے کہ پاوں خون آلود جوتوں سے چپک گئے تھے۔ ۔
 طائف کے اوباش نوجوان ڈھول پیٹے، شور مچاتے عربوں کے تاریخی مہمان نوازی کو پاوں تلے روندتے ہوئے خدا کے لاڈلے بنی ﷺ پر چاروں طرف سے اتنے پتھربرسائے  تھےاتنے پتھربرسائے تھے کہ خدا کے محبوب نبیﷺ طائف کے سنگلاخ پتھریلی زمین  پر بے حال ہوکر ہوکر گرگئے۔ ۔۔

آپﷺ کا خدمت گار  زخمی ساتھی زیدبن حامد نے آپ  کو کندھوں پر اٹھایا اور بھاگ بھاگ کر ایک باغ میں لیکر گئے۔۔
 باغ بھی کس کا ۔۔!
 اطبہ بن ربیہ کا جو کہ آپﷺ کے بد ترین دشمنوں میں سے ایک تھا جو ہر وقت آپ ﷺ کے قتل کا منصوبہ بنایا کرتا تھا ۔۔اطبہ نے بھی جب میرےآقا کو ایسی حالت میں دیکھا تو دل پگھل گیا آنکھیں نم ہوگئ، قتل کرنے کی بجائے اپنے غلام کے ہاتھوں انگور آپ کے خدمت میں بھیجے اور کہا اس نڈھال بندے سے کہنا تمہیں رشتہ داری کی قسم میرے انگور رد نہ کرنا۔۔

  جب جانی دشمنوں کو بھی میرے نبی پر رحم آیا ذرا سوچیے کیا حالت ہوئی ہوگی ۔۔۔!!

 کون نبی ؟ رتبے میں رب کے بعد نبی!  انبیاء کا امام نبی ،  وہ نبی جسے خدا پیار سے یایھا المزمل ،یاایھا لمدثر پکار کر آیات نازل فرماتا اور آج وہ نبی کائنات کےسب سے بے بس انسان کی طرح بے یارومدد گار، زخمی اور قابل رحم تھے۔دل برداشتہ ہوکر
زخمی نبیﷺ کے زبان سے جب یہ الفاظ نکلے

"اے میرے رب آج تم سے گلہ نہ کروں۔ تونے مجھے کن کے حوالے کردیا؟ ایسے دشمنوں کے حوالے کردیا جنہوں نے میری یہ حالت کردی آپ سے تو کچھ بھی نہیں چھپا۔"

آپ ﷺ کے زبان مبارک سے یہ الفاظ نکلے ہی تھے کہ کائنات لرز اٹھا۔۔  پہاڑ کانپنے لگے اور جبریل علیہ السلام پہاڑوں پر مامور فرشتہ کے ساتھ پلک جھپکتے آپ کے خدمت میں حاضر ہوا اور فرمایا

"یارسول اللہ ﷺ آپ  صرف حکم فرمائیں اللہ کے حکم سے  ان دونوں پہاڑوں کو آپس میں ٹکرا کر طائف والوں کو مسل دیں گے ان کا قیمہ بنا دیں بنادیں گے"

میرے زخمی نبی رحمت العالمینﷺ نے   جبریل علیہ السلام کو ایسا کرنے سے روک دیا "نہیں جبریل خدا ان کی اولادوں کو ضرور ایمان کی نعمت سے نوازے گا"

طائف  واقعہ سے قبل ایک بار آپ ﷺ مکہ میں نماز پڑھ رہے تھے   سجدہ بسجود تھے کہ ابوجہل ملعون نے آپ کے گردن پر اونٹ کی اوجھڑی رکھوادی۔ اندازہ کریں حالت سجدہ اور اونٹ جیسے بڑے جانور کا اوجھڑی، کیا حالت ہوئی ہوگی شمع رسالت کا!    بی بی فاطمہ  (ر)کو علم ہوا تو روتی ہوئی دوڑتی ہوئی آئی اور اوجھڑی کو دور کردیا۔

مکہ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ جب نبی کریم مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کررہے تو مکہ کو پکار کر کہا
 "اے مکہ تو مجھے کتنا عزیز ہے،  اگر میری قوم مجھے نہ نکالتی تو میں تمہیں چھوڑ کر کھبی نہ جاتا"

آٹھ  سال بعد جب فتح مکہ کا دن آیا  وہ دن جب مکہ والوں سے ایک ایک ستم کا حساب لیا جاتا کہ انہوں کے خدا کے پیارے رسول، ان کے اہل بیت، ان کے صحابہ کرام کو جو جو اذیتیں دیں  تھیں لشکر اسلام   ان سے قصاص لیتا ان کےجگر بھی ایسے چھبائے جاتے جیسے انہوں نے حضرت امیر حمزہ کا جگر چھبایا تھا ان کے  بیویوں اور بچوں  اور رشتہ داروں کے ساتھ وہی ہوتاجوانہوں  نے آٹھ سال قبل مسلمانوں کے ساتھ کیا آج انہیں بھی ایسے علاقہ بدر کیا جاتاجیسے محمد ﷺ کو ساتھیوں سمت کیا گیا انہیں بھی بھی شیب ابی طالب کی سختیاں برداشت کرنی  پڑتی۔۔۔ مگر یہ کیا

نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ سے فرمارہے ہیں آج رحمتیں بانٹنے کا دن ہے کسی بچے پر ہاتھ مت اٹھانا کسی عورت پر ہاتھ مت اٹھانا،  جو ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے وہ محفوظ ہے جو بیت اللہ میں پناہ لے وہ محفوظ ہے، جو دروازوں کے پیچھے چھپ جائے وہ محفوظ ہے، صرف اس سے لڑنا جو تمہارے مقابلےکے لیے سامنے آئے۔۔۔۔  یہ اس زمانے کی بات جب کسی علاقہ کو فتح کرنے کے موقع پر سارے مردوں کو قتل کردیا جاتا تھا عورتوں کو لونڈیاں بنائی جاتی تھی بچے بازاروں میں فروخت کردیے جاتے تھے اور حتی کہ مفتوح علاقہ کے جانوروں کو تلوار کی وار سے دو ٹکڑے کردیے جاتے تھے ۔۔۔۔ اس زمانے میں عام معافی کی روایت رکھنے والا فاتح  صرف اور صرف ہمارا نبی رحمت ﷺ تھے۔

آج اس نبی کے امتی اس کے دین کے نام پر ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ہیں
آج اس نبی کے امتی  اس نبی کے نام پر اسکول میں گھس کر معصوم بچوں کے لہو کو پانی کی طرح بہاتے ہیں
آج اسی نبی کے کے پیروکار اس کے دین کے نام پر مسجدوں کو خوں سے رنگ رہے ہیں
آج اس نبی کے امتی ایک دوسرے کے پیچھے نماز تک نہیں پڑھتے
آج اس نبی کے امتی ایک دوسرے کو سلام تک نہیں کرتے


میرے نبیﷺ نے سنگین دشمنوں کے لیے وہ سزا پسند نہیں کی جو آج اس کے پیروکار کرتے پھر رہے ہیں۔
۔۔نہیں نہیں آج جو تم کررہے ہو یہ میرے نبی کی تعلیمات نہیں ہوسکتی یہ میرے نبیِ رحمت کا دین نہیں ہو سکتا  ،۔
کیوں کہ قرآن خود گواہی دے رہا ہےکہ

  وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ

"اور ہم نے آپ کو سارے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا"