Powered by Blogger.

Tuesday, 11 February 2014

Filled Under: ,

Culture Of Silence | خاموشی کا کلچر

Share



خاموشی کا کلچر
(امیربخش بلوچ)

ہمارے معاشرے میں لوگ اگر کسی چیز سے سب سے زیادہ ڈرتے ہیں تو وہ ہے "سچ"۔
اگر کسی چیز کو سب سے زیادہ پسند کرتے ہیں تو وہ ہے "خاموشی"۔

گھر میں ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ باہر سیاسی باتیں نہ کرو ایجنسی والے اٹھا کر لے جائیں گے،
فرقوں  پر بحث نہ کرو سپاہ صحابہ یا سپاہ محمد والے مار ڈالیں گے،
کسی سردار یا لیڈر کو اس کے غلط فیصلے پاحتجاج نہ کرو تمہارے مفاد میں نہیں ہوگا،
پولیس والے کو منہ نہ لگو ورنہ حوالات کی ہوا کھانی پڑے گی
وغیرہ وغیرہ
اور
ہمارے معاشرے میں اچھے  افراد کون؟
وہ بچہ جو خاموش مزاج ہے کوئی شرارت نہیں کرتا۔
وہ طالب علم جو لکیر کا فقیر ہے استاد کے ہاں میں ہاں ملاتا ہے کھبی سوال نہیں کرتا۔
وہ عوام جو سیاست دان کے پیٹ پیچے برائی کرتے نہیں تھکتے ہیں اور سامنے خوشامد کے ریکارڈ قائم کرنے میں ایک دوسرے کو پیچے چھوڑ جاتے ہیں۔
بزرگ جو  بھی فیصلہ کرے چھوٹے ادب میں قبول کرلیں ۔
لڑکی وہ اچھی جو کہیں بھی شادی طے ہونے پر خاموش رہے چاہے اس کی رضا نہ ہو۔

 
اس طرح کا رویہ "خاموشی کا کلچر" کہلاتا ہے۔ جہاں خاموشی عبادت اور سچ بے وقوفی ہوتی ہے۔

سوشل میڈیا پر کچھ ترقی پسند اور حقیقت پسندیجز نے مذہب اور ریاست کو تنقید بنانے کا سلسلہ شروع کیا تو ابتداء میں انہیں شیدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا حتٰی کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے وہ بیچز بلاک کردیے وہ بھی بار بار۔۔۔

جب لوگوں نے خوب گالیاں دے کر ایسے پیجز پر دل کی بھڑاس نکالی تب جاکر انہوں نے عقل کا استعمال شروع کردیا اور آہستہ آہستہ ان کی باتوں کو قبول کرنے لگے۔

مذہب کے بارے میں جن باتوں پر لوگ مشتعل ہوکر روڈوں پر نکل آتے تھے آج فیس بک ایسے موادسے بھرا پڑھا ہے حتٰی کہ ریاست کے بارے میں بھی لوگ کڑوا سچ اب برداشت کرنے لگے ہیں۔

پی ٹی وی کے دور میں باقاعدہ ایسے پروگرام نشر ہوتے تھے جس میں مہم جوئی کی حوصلہ افزائی کرکے نوجوانوں کو مسلح افواج کی طرف مائل کرنے کی بھر پور کوشش کی جاتی تھی مجال تھا کہ کوئی فوج کے بارے میں کسی نوجوان کے سامنے بات کرتا۔۔!
لیکن
آج حالات یکسر تبدیل ہوچکے ہیں ۔۔۔۔
خاموشی کا کلچر ختم ہورہا ہے اور اس کو ایک دن ختم ہونا ہے  کیوں کہ آج کا نوجوان سوشل میڈیا کا نوجوان ہے  جوپی ٹی وی کے نوجوان سے یکسر مختلف ہے  جوآج کا نوجوان  "ک" سے کرکٹ نہیں بلکہ "ک" سے "کیا اور کیوں؟" کا نوجوان  بن چکا ہے۔