Powered by Blogger.

Friday, 13 June 2014

Filled Under: ,

Eemandari Ki Ainak | Urdu Afsancha

Share
افسانچہ: ایمانداری کی عینک

تحریر: امیر بخش

بجلی کی میٹر کی مرمت کرواتےتے ہوئے سلیم میاں بڑے مایوسانہ انداز میں مستری سے گفتگو میں قدرے جذباتی ہوئے "بس استاد کیا کہوں ــــــ کرپشن نے ملک کا خانہ خراب کرکے رکھ دیا ہے اس ملک کے سیاستدان اور بیوروکریسی سے لیکر اسکول کے چوکیدار تک جسے جو ملتا ہے آنکھ بند کرکے جیب میں ڈال دیتا ہے، ابھی اپنے وزیراعظم کو ہی لیجیے کرپشن کے کیس میں سپریم کورٹ کے چکر کاٹ رہا ہے اور ہمارے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کی قیمت ہی چند روپے ہے کل بڑی مشکل جان چھڑائی ــــ وطن سے محبت ہے جو ہم اس ملک میں رہ رہے ہیں ورنہ نکل جاتے کسی ترقی یافتہ ملک کی طرف، یہ بھی کوئی زندگی ہے نہ بجلی نہ پانی نہ ہی گیس پریشر درست۔۔۔۔۔ ایمانداری نام کی کوئی چیز بچی ہی نہیں ہے قسم سے لوگوں کے دلوں میں خدا اور آخرت کا خوف ختم ہوچکا ہےـــ پتہ نہیں کیا ہوگا اس ملک کا ـــ کیا کسی اینگل سے یہ مسلمانوں کا ملک لگتا ہے؟
میٹر مستری جو سلیم میاں کی باتوں کے اثبات میں مسلسل سر ہلا رہا تھا میٹر کے آخری پیچ کو پیچکس سے کستے ہوئے یہ لو جناب آپ کا میٹر بن گیا
"
اب گارنٹی کے ساتھ بجلی کا بل آدھے سے بھی کم آئے گا"
سلیم صاحب کے مایوس چہرے پر خوشی چھلک پڑی اور جیب سے ہزار ہزار کے تین نوٹ نکال کر مستری کے ہاتھ میں تھما دیے اور ایک تھیلے میں میٹر رکھ کر گھر کی طرف نکل پڑ

0 comments:

Post a Comment