Powered by Blogger.

Friday, 4 July 2014

,

SCOPE - Urdu Afsancha by Ameer Bakhsh

افسانچہ : اسکوپ
تحریر:  امیر بخش




ایوب بیٹا بہت مبارک ہو مٹھائی کے ساتھ ، خیر سے بی اے اچھے نمبروں سے پاس کرلیا ہے اب میرا مشورہ ہے کہ ایل ایل بی میں ایڈمیشن لے ہی لو۔ کم از کم تعلیم مکمل کرنے کے بعد دیگرمضامین کے  طالب علموں کی طرح سٹرکوں کی خاک تو نہیں چاننا پڑے گی بلکہ یہاں تعلیم مکمل وہاں وکالت کے ذریعے روزگار شروع،
اور راز کی بات ذرا سی چالاکی آپ کو سفید پوشوں کا لاڈلہ بنادے گا۔۔ ۔اگر اس ہنر میں ذرا کمزور بھی ثابت ہوئے تو  مسئلہ نہیں۔۔ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے  جج بن گئے تو لکشمی خود بخود آپ کے گھر کا راستہ تلاش کرکے آپ کے قدموں میں آتی جائے گی سمجھ تو رہے ہو نا  وٹ آئی مین!
اب ذرا بتاو اس سے بڑھ کر کسی اور ڈگری کی اتنی اسکوپ ہے بھلا؟

ایوب پروٹوکول میں   کالا سوٹ پہنے، قیمی گلاسس آنکھوں پر رکھے اپنی عالیشان مرسڈیز گاڈی سے اتر کر چیمبر میں جانے ہی  والا تھا کہ پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے اس کے ہاتھ پر تپکی دیتے ہوئے کہا
"بیٹا سن تو رہے ہو نا"  
Publisher: Amir Bakhsh - 03:36

Friday, 13 June 2014

,

Eemandari Ki Ainak | Urdu Afsancha

افسانچہ: ایمانداری کی عینک

تحریر: امیر بخش

بجلی کی میٹر کی مرمت کرواتےتے ہوئے سلیم میاں بڑے مایوسانہ انداز میں مستری سے گفتگو میں قدرے جذباتی ہوئے "بس استاد کیا کہوں ــــــ کرپشن نے ملک کا خانہ خراب کرکے رکھ دیا ہے اس ملک کے سیاستدان اور بیوروکریسی سے لیکر اسکول کے چوکیدار تک جسے جو ملتا ہے آنکھ بند کرکے جیب میں ڈال دیتا ہے، ابھی اپنے وزیراعظم کو ہی لیجیے کرپشن کے کیس میں سپریم کورٹ کے چکر کاٹ رہا ہے اور ہمارے ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کی قیمت ہی چند روپے ہے کل بڑی مشکل جان چھڑائی ــــ وطن سے محبت ہے جو ہم اس ملک میں رہ رہے ہیں ورنہ نکل جاتے کسی ترقی یافتہ ملک کی طرف، یہ بھی کوئی زندگی ہے نہ بجلی نہ پانی نہ ہی گیس پریشر درست۔۔۔۔۔ ایمانداری نام کی کوئی چیز بچی ہی نہیں ہے قسم سے لوگوں کے دلوں میں خدا اور آخرت کا خوف ختم ہوچکا ہےـــ پتہ نہیں کیا ہوگا اس ملک کا ـــ کیا کسی اینگل سے یہ مسلمانوں کا ملک لگتا ہے؟
میٹر مستری جو سلیم میاں کی باتوں کے اثبات میں مسلسل سر ہلا رہا تھا میٹر کے آخری پیچ کو پیچکس سے کستے ہوئے یہ لو جناب آپ کا میٹر بن گیا
"
اب گارنٹی کے ساتھ بجلی کا بل آدھے سے بھی کم آئے گا"
سلیم صاحب کے مایوس چہرے پر خوشی چھلک پڑی اور جیب سے ہزار ہزار کے تین نوٹ نکال کر مستری کے ہاتھ میں تھما دیے اور ایک تھیلے میں میٹر رکھ کر گھر کی طرف نکل پڑ
Publisher: Amir Bakhsh - 03:29